19 مئی 1914
نسیم حجازی کا یوم پیدائش ہے۔
میرے لئے نسیم حجازی کا بس نام ہی کافی ہے کسی کتاب کے بہترین ہونے کے لئے ۔
Naseem Hijazi |
نسیم حجازی کا شمار بیسویں صدی عیسوی کے مشہور ناول نگاروں ،ادیبوں اور صحافیوں میں ہوتا ہے۔ان کا اصل نام شریف تھا، ایک اور نام شریف حسین بھی بتایا جاتا ہے لیکن وہ اپنے قلمی نام نسیم حجازی ہی سے مشہور و معروف ہوئے۔سر زمین حجاز سے والہانہ محبت و عقیدت کے باعث انہوں نے اپنے لئے ’’نسیم حجازی‘‘ (حجاز کی معطر ہوا ) کا ادبی نام اختیا رکیا۔
نسیم حجازی 19 مئی 1914ء کو مشرقی پنجاب کے ضلع گورداس پور کے ایک گائوں سو جان پور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے 1932ء میں مشن ہائی سکول دھاریوال سے میٹرک پاس کیا۔1938ء میں اسلامیہ کالج، ریلوے روڈ لاہور سے بی اے پاس کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے صحافت کی دنیا میں قدم رکھا اور1941ء میں وہ کراچی کے دو اخبارات’’حیات‘‘ اور ’’زمانہ‘‘ سے منسلک رہے۔ بلوچستان اور بالائی سندھ میں تحریک پاکستان کو مقبول عام بنانے کے لیے انہوں نے میر جعفر خان جمالی کے ہفت روزہ ’’تنظیم‘‘ کے مدیر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ 1943ء سے 1948ء اسی پرچے سے منسلک رہے۔ اس کے بعد 1949ء سے 1952ء تک روزنامہ ’’تعمیر‘‘ راولپنڈی کے مدیر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اسے بام عروج تک پہنچایا۔ 14،اگست 1953ء کو نسیم حجازی اور چوہدری عنایت اللہ نے روزنامہ ’’کوہستان‘‘ راولپنڈی سے جاری کیا۔اس اخبار نے مقبولیت کی منزلیں بہت تیزی سے طے کیں، جس کے بعد وہ لاہور اور پھر ملتان سے بھی شائع ہونے لگا۔ 1964ء میں نسیم حجازی نے صحافت کی دنیا کو خیر آباد کہا اور اپنی تمام تر توجہ اپنے اصلی اور بنیادی کام ناول نویسی پر مرکوز کر دی۔انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کے دوران بھی کئی ناول لکھے۔ ان کا اولین ناول ’’ داستان مجاہد‘‘ کا پہلا ایڈیشن 1943ء میں شائع ہوا تھا جسے بڑی مقبو لیت حاصل ہوئی۔
نسیم حجازی کے دیگر ناولوں میں انسان اور دیوتا، محمد بن قاسم، آخری چٹان، شاہین، خاک اور خون، یوسف بن تاشقین، آخری معرکہ، تلوار ٹوٹ گئی، معظم علی وغیرہ شامل ہیں۔عملی صحافت سے کنارہ کشی کے بعد انہوں نے قیصر و کسریٰ، قافلہ حجاز، اندھیری رات کے مسافر، کلیسا اور آگ قلمبند کیے۔ان میں سے بیشتر ناولوں کے چینی، سندھی، بنگالی، اور دیگر زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں۔نسیم حجازی نے ناولوں کے علاوہ طنز و مزاح پر مبنی کتب بھی تحریر کیں، جن کے عنوان سو سال بعد، سفید جزیرہ، پورس کے ہاتھی اور ثقافت کی تلاش ہیں۔نسیم حجازی نے مسلمانوں کے عروج و زوال اور تاریخ اسلام کی اہم شخصیات و ادوار کو اپنی ناول نگاری کا بنیادی موضوع بنایا۔ ان کے ناولوں میں تاریخی حقائق کو اس طرح پیش کیا گیا کہ پڑھنے والا خود کو اسی دور میں جیتا جاگتا محسوس کرتا ہے اور تاریخی شخصیات کی صفات و کیفیات مجسم ہو کے نظر آنے لگتی ہیں۔ ان کے دو ناول ’’آخری چٹان‘‘ اور ’’شاہین‘‘ 1980ء کے عشرے میں پاکستان ٹیلی ویژن سے ڈراموں کی صورت میں نشر ہوئے جبکہ ’’خاک اور خون‘‘ نامی ناول سے ایک فلم بنائی گئی، جو 1947ء میں ہندوستان سے پاکستان تک مسلمانوں کی ہجرت کی کہانی پر مشتمل تھی اور لولی وڈ کی مقبول ترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔
نسیم حجازی اپنے آخری ایام میں ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے توجہ دلانے پر سیا چن کے محاذ پر افواج کی جاں بازی کے پس منظر میں ایک ناول لکھ رہے تھے مگر شدید علالت کے باعث مکمل نہ کر سکے۔نسیم حجازی نے2 مارچ 1996ء کو راولپنڈی میں وفات پائی۔ انہیں اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میںسپرد خاک کیا گیا او ر یوں بہت سے کرداروں کو زندئہ جاوید بنانے والا قلم کار خود بھی تاریخ کا حصہ بن گیا۔۔۔!!
ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔
نسیم حجازی کی تصانیف اور ان کے موضوع۔
.خاک اور خون ۔
برطانوی راج، تقسیم ہند، تحریک پاکستان
یوسف بن تاشفین
اندلس، طوائف الملوکی کا پہلا دور، دولت مرابطین، استرداد
آخری چٹان
فتح بیت المقدس – خوارزمیہ پر منگول حملہ، سقوط بغداد (خلافت عباسیہ کا خاتمہ)
آخری معرکہ
محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں سے متعلق
اندھیری رات کے مسافر
سقوط غرناطہ
کلیسا اور آگ
اندلس سے مسلمانوں کا انخلاء-اندھیری رات کے مسافر سے آگے
معظم علی
برطانوی راج,، جنگ پلاسی، تیسری جنگ پانی پت، اینگلو میسور جنگیں (سلطان حیدر علی کا دور)
اور تلوار ٹوٹ گئی
اینگلو میسور جنگیں (ٹیپو سلطان)کا دور۔معظم علی سے آگے
داستان مجاہد
خلافت امویہ- فتح اندلس، فتح سندھ،, فتح وسط ایشیاء اور فتح المغرب۔
انسان اور دیوتا
قدیم ہندوستان-برہمناورکھشتریذات کے لوگوں کےشودروں پر مظالم
محمد بن قاسم
فتح سندھ
پاکستان سے دیار حرم تک
سفر نامہ
پردیسی درخت
برطانوی راج، تقسیم ہند سے چند سال پہلے
گمشدہ قافلے
برطانوی راج، تقسیم ہند، تحریک پاکستان-(پردیسی درخت سے آگے۔)
پورس کے ہاتھی
ڈراما پاک بھارت جنگ 1965ء
قافلئہ حجاز
خلافت راشدہ، فتح ایران
قیصر و کسر'ی
Byzantine–Sasanian War of 602–628، جزیرہ نما عرب میں ترویج اسلام
ثقافت کی تلاش
طنزومزاح
شاہین
سقوط غرناطہ
سو سال بعد
طنزومزاح
سفید جزیرہ
طنزومزاح
انہوں نے اپنے ناولز کے ذریعے موجودہ نسل کو اسلامی تاریخ سے روشناس کروایا ۔ جس کسی کو بھی اسلامی جنگی تاریخ سے رغبت ہو اسے نسیم حجازی کے ناولز ضرور پڑھنے چاہیے ۔
اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین
May 19, 1914
is Naseem Hijazi's birthday.
Naseem Hijazi's name alone is enough for me to be the best of any book.
Naseem Hijazi is one of the most famous novelists, writers and journalists of the twentieth century. His real name was Sharif. Another name is Sharif Hussain but he became famous with his pen name Naseem Hijazi. Due to his immense love and devotion to the land of Hijaz, he chose the literary name of "Naseem Hijazi" (the fragrant air of Hijaz).
Naseem Hijazi was born on May 19, 1914 in So Janpur, a village in Gordaspur district of East Punjab. He matriculated from Mission High School Dhariwal in 1932. In 1938 he passed BA from Islamia College, Railway Road, Lahore. After graduating, he entered the world of journalism and in 1941 he was associated with two Karachi newspapers, Hayat and Zamana. He also worked as the editor of Mir Jafar Khan Jamali's weekly "Tanzeem" to popularize the Tehreek-e-Pakistan in Balochistan and Upper Sindh. From 1943 to 1948 the same pamphlet remained attached. From 1949 to 1952, he served as the editor of the daily Taamir, Rawalpindi, and brought it to its peak. On August 14, 1953, Naseem Hijazi and Chaudhry Inayatullah started the daily "Kohistan" from Rawalpindi. The newspaper quickly gained popularity, after which it started publishing from Lahore and then Multan. In 1964, Naseem Hijazi said goodbye to the world of journalism and focused all his attention on his real and basic work of novel writing. He also wrote several novels during his journalistic career. The first edition of his first novel, Dastan-e-Mujahid, was published in 1943 and became very popular.
Naseem Hijazi's other novels include Man and God, Muhammad ibn Qasim, The Last Rock, Shaheen, Dust and Blood, Yusuf ibn Tashqeen, The Last Battle, The Sword Broken, Moazzam Ali, etc. After retiring from practical journalism, And Kasra, Caravan Hijaz, Dark Night Traveler, Church and Fire. Most of these novels have been translated into Chinese, Sindhi, Bengali and other languages. Naseem Hijazi has written novels based on satire and humor. He also wrote books, entitled A Hundred Years Later, The White Island, The Elephant of Porus, and the Culture. Naseem Hijazi made the rise and fall of Muslims and important figures and periods of Islamic history the main subject of his novels. In his novels, historical facts are presented in such a way that the reader feels himself alive in that period and the attributes and qualities of historical figures begin to be embodied. His two novels "The Last Rock" and "Shaheen" were aired on Pakistan television in the 1980s in the form of dramas, while a film was made from the novel "Dust and Blood", which was released in India in 1947. It was the story of the migration of Muslims from Pakistan to Pakistan and proved to be one of the most popular Hollywood films.
In his last days, Naseem Hijazi was writing a novel against the backdrop of military casualties on the Siachen front at the behest of eminent nuclear scientist Dr. Abdul Qadeer Khan, but could not complete it due to a serious illness. Died in Rawalpindi. He was buried in the main cemetery of Islamabad and thus the writer who made many characters alive became a part of history ... !!
His novels are based on the history of the rise and fall of Muslims who have left their mark on many generations of the Urdu-speaking class. They not only narrate historical events but also portray situations in such a way that the reader begins to feel part of the story and is directly affected by the dialogues of the characters in the novel.
Naseem Hijazi's writings and their subject matter.
Dust and blood.
British Raj, Partition of India, Tehreek-e-Pakistan
Yusuf bin Tashfin
Andalusia, The First Period of Prostitutes, Wealth of Marabats, Rejection
The last rock
Conquest of Jerusalem - Mongol invasion of Khwarazmia, fall of Baghdad (end of Abbasid Caliphate)
The last battle
Regarding Mahmud Ghaznavi's attacks on India
Dark night travelers
The fall of Granada
Church and fire
Evacuation of Muslims from Andalusia - beyond the dark night traveler
معظم علی
British Raj, Battle of Plassey, Third Battle of Panipat, Anglo-Mysore Wars (Sultan Haider Ali's reign)
And the sword broke
Anglo-Mysore Wars (Tipu Sultan). Beyond Moazzam Ali
The story of Mujahid
Umayyad Caliphate - Conquest of Andalusia, Conquest of Sindh, Conquest of Central Asia and Conquest of the West.
Man and god
Atrocities against the Shudras of the people of ancient India-Brahman and Kshatriya castes
Muhammad bin Qasim
Conquest of Sindh
From Pakistan to Diyar Haram
Travelogue
Foreign tree
British Raj, a few years before the partition of India
The lost caravan
British Raj, Partition of India, Tehreek-e-Pakistan - (Beyond the Foreign Tree)
The elephant of Porus
Drama Pak-India War 1965
Hijaz caravan
Righteous Caliphate, Conquest of Iran
Caesar and Fracture
Byzantine – Sasanian War of 602–628, Promoting Islam in the Arabian Peninsula
Searching for culture
طنزومزاح
Eagle
The fall of Granada
A hundred years later
طنزومزاح
White island
طنزومزاح
Through his novels, he introduced the present generation to Islamic history. Anyone interested in Islamic war history should read Naseem Hijazi's novels.
May Allah bless them with Paradise. Amen
No comments:
Post a Comment
Thank you for comenting