عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر مناظرہ ہونے لگا ۔۔
جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ مناظرے ہو رہے تھے.
پہلا مناظرہ اس بات پر تھا کہ
ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟
دوسرا مناظرہ اس اہم موضوع پر تھا کہ کوا حلال ہے یا حرام؟
تیسرے مناظرے میں یہ تکرار چل رہی تھی کہ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا چاہیے؟
ایک گروہ کا کہنا تھا کہ ایک بالشت سے کم نہیں ہونا چاہیے
اور دوسرے گروہ کا یہ ماننا تھا کہ ایک بالشت سے چھوٹی مسواک بھی جائز ھے ۔۔۔
ابھی یہ مناظرے چل رہے تھے کہ
ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہو گئی
اور سب کچھ تہس نہس کر گئی ۔۔۔
مسواک کی حرمت بچانے والے لوگ خود ہی بوٹی بوٹی ہو گئے ۔۔
سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے ،
جنہیں گننا بھی ممکن نہ تھا۔۔۔
کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے نوچ نوچ کر کھا رہے تھے ۔۔
آج ہلاکو خان کو بغداد تباہ کیئے سینکڑوں برس ہو گئے
مگر قسم لے لیجئے جو مسلمانوں نے تاریخ سے رتی برابر بھی سبق لیا ہو ۔۔۔
آج ہم مسلمان پھر ویسے ہی مناظرے سوشل میڈیا پر یا اپنی محفلوں ، جلسوں اور مسجدوں کے ممبر سے کر رہے ہیں
کہ ڈاڑھی کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے
یا پھر پاجاما کی لمبائی ٹخنے سے کتنی نیچے یا کتنی اوپر شرعی اعتبار سے ہونی چاہیئے ۔۔
مردہ سن سکتا ہے یا مردہ نہیں سنتا
امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا جائز ہے کہ نہیں
قوالی اور مشاعرے کرنا ہمارے مذہبی فرائض میں شامل ہونے لگے ۔۔
فرقے اور مسلک کے ہمارے جھنڈا بردار صرف اور صرف اپنے اپنے فرقوں کو جنت میں لے جانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔۔
اور دورِ حاضر کا ہلاکو خان ایک ایک کر کے مسلم ملکوں کو نیست و نابود کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ھے ۔۔
افغانستان, لیبیا, عراق کے بعد شامی بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی گنتی کرنے والا کوئی نہیں ھے ،
بے گناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار پھر بنائے جا رہے ہیں ۔۔
فلسطین اور کشمیر کی حالتِ زار ایسی ہے کہ
زار و قطار رو کر بھی دل ہلکا نہیں ہوتا ۔۔
آدم علیہ السلام کی نسل کے نوجوانوں, بوڑھے اور بزرگوں کی لاشوں کو کوے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں ۔۔
اور حوا کی بیٹیاں اپنی عصمت چھپانے امت کی چادر کا کونہ تلاش کر رہی ہیں ۔۔
جی ہاں۔۔۔۔۔۔
اور ہم خاموشی سے اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں ،
اگر ہم انہی بے معنیٰ باتوں میں اُلجھے رہے تو دشمن نے یہ نہیں دیکھنا کہ کس کی داڑھی چھوٹی ہے اور کس کا پاجامہ ٹخنوں سے نیچے ہے ،
جنگ میں دشمن کی گولی شیعہ سنی دیوبندی اھلحدیث حیاتی مماتی کا فرق نہیں کرتی...!
خدارا سوچئے ۔۔ اب بھی وقت ہے ایک ہونے کا۔ اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کےلیے اپنی رائے قربان کرنے کا
In the last days of the Abbasid rule, there came a time when the Muslim capital, Baghdad, began debating every religious issue every other day.
Soon the time came when separate debates were taking place on different squares in Baghdad on the same day.
The first debate was about
How many angels can sit on the tip of a needle at a time?
The second debate was on the important issue of whether crows are halal or haraam.
In the third debate, there was an argument about the size of a toothbrush.
One group said it should be no less than a pillow
And the other group believed that even a toothbrush smaller than a pillow was permissible.
The debate was still going on
The Tatar army, led by Hulagu Khan, entered the streets of Baghdad
And everything was destroyed ...
The people who defended the sanctity of the toothbrush themselves became weeds.
At the tip of the needle the angels became the tower of the skulls of the enumerators,
Which could not be counted ...
The dead bodies of those who argued over the meat of the coyote were being eaten by the coyote.
Today marks hundreds of years since Hulagu Khan destroyed Baghdad
But swear that Muslims have learned a lesson from history ...
Today we Muslims are again having similar debates on social media or with members of our gatherings, meetings and mosques.
How long should the beard be?
Or how long or below the length of the pajamas should be according to the Shari'ah.
The dead can hear or the dead cannot hear
Is it permissible to recite Surah Al-Fatihah behind the Imam or not?
Poetry and poetry became part of our religious duties.
Our flag bearers of sects and sects are only claiming to take their own sects to heaven.
And the present Hulagu Khan is advancing one by one, annihilating the Muslim countries.
After Afghanistan, Libya, Iraq, there is no one to count the mutilated bodies of Syrian children.
The minarets of the skulls of the innocent are being rebuilt.
The plight of Palestine and Kashmir is as follows
Crying in a row does not lighten the heart.
The corpses of young, old and old people of Adam's generation are being eaten by crows.
And the daughters of Eve are looking for the corner of the ummah's veil to hide their innocence.
Yes......
And we are silently awaiting our turn,
If we are entangled in these nonsense, the enemy will not see whose beard is short and whose pajamas are below the ankles.
Shiite Sunni Deobandi Ahl-e-Hadith does not differentiate between life and death ...
Please think It is still time to be one. Sacrifice your opinion to create unity
No comments:
Post a Comment
Thank you for comenting