Books, GK and Maths Skill

Getting books and reading and taking expertise

Ad

ads
Responsive Ads Here

Muslman ki Azmat/Glory of Muslim

 سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 32 ہے جس کا ترجمہ یہ ہے ”جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اُس نے تمام انسانیت کی جان بچائی“۔


کالم: کیا ہم اندھے، بہرے، گونگے ہیں!

عمران کیف

۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  Richard Mc. Kinney

کا تعلق امریکہ سے ہے وہ امریکہ کی ریاست Indiana کے شہر Muncie میں 12اکتوبر 1953ء کو پیدا ہوا۔ بچپن سے ہی وہ رمبو کی فلمیں دیکھنے کا شوقین تھا، جس کی وجہ سے اِس نے پوری زندگی خود کو سخت جان اور طاقتور بنانے میں گزار دی۔ وہ اپنے ملک سے شدید محبت کر تا تھا اور ایک بہت اعلیٰ قسم کا تیر انداز بھی تھا۔ اس نے اولمپکس گیمز میں چار بار حصّہ لیا اور دو دفعہ سلور میڈل جیتا۔ پھر اس نے امریکن فوج میں شمولیت اختیار کر لی اور ایک مضبوط جسم کا مالک ہونے اورپیشہ ورانہ عسکری مہارت کی وجہ سے سارجنٹ کے عہدے تک جاپہنچا۔ اس نے جنگوں میں حصّہ لیا، بوسنیا، صو مالیہ اور فلپائن میں جنگیں لڑیں۔ان سب خوبیوں کے باوجود رچرڈ مسلمانوں اور اسلام سے شدید نفرت کرتا تھا،چنانچہ جب بھی وہ کسی مسلمان کو دیکھتا تو اس کا دل کرتا کہ وہ اِس کی گردن اُڑادے۔ ایک دفعہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کسی سٹور میں سامان خرید رہا تھا کہ وہاں پر دو مسلمان عورتیں آگئیں۔ اُس نے اُن عورتوں کو دیکھتے ہی اُن کی گردن اُڑانے کاارادہ کرلیا،مگر بیوی کی موجودگی کی بنا پر بڑی مشکل سے اپنے غصے کو قابو میں کر لیا۔ رچرڈ ایک بیٹی کا باپ تھا،جس سے وہ انتہائی محبت کر تا تھا وہ ہمیشہ اپنی بیٹی سے مسلمانوں سے شدید نفرت کا اظہار کرتا۔

جب رچرڈ صو مالیہ اور فلپائن کی جنگ میں حصہ لے کر واپس آیا تو اس نے شہر کی مشہور مسجد کو خود ساختہ بم سے اُڑانے کا ارادہ کیا جس میں ہر نماز کے وقت تقریباََ 200 افراد موجود ہوتے تھے۔ اِس کی شدید خواہش تھی کہ وہ مسجد کے باہر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر مسلمانوں کے جسم کے لوتھڑے ہوا میں اُڑتے ہوئے دیکھے۔ اُس نے سارا منصوبہ اپنی بیٹی سے بیان کیا تو اُس کی بیٹی نے اپنے باپ سے کہا کہ آپ کو اسلام اور مسلمانوں کے بارے پہلے ضرورجان لینا چاہیے۔ اُسے بیٹی کی بات بہت اچھی لگی اور وہ مسجد کے اندر چلاگیا جس کو وہ بم سے اُڑانے والا تھا۔ جب رچرڈ مسجد کے اندر داخل ہوا تو ایک نمازی نے اس کو خوش آمدید کہا اور پوچھا کہ میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔ جواب میں رچرڈ نے کہا کہ میں اسلام کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں۔

اُس شخص نے قرآن مجید کا انگلش ترجمہ اُس کے ہاتھ میں تھمادیا اور کہا کہ جس بات کی سمجھ نہ آئے آپ وہ ہم سے پوچھ سکتے ہیں۔رچرڈ نے جب قرآن پڑھنا شروع کیا تو اُسے بہت اطمینا ن وسکون ملا۔ وہ روزانہ چند گھنٹوں کے لیے باقاعدگی سے مسجد میں آکر قرآن مجید پڑھنے لگا۔جب اُسے قرآن پڑھتے دوماہ گزر گئے اور ایک آیت اُس کو اتنی پسند آئی کہ وہ مسلمان ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا۔ وہ کون سی آیت ہے یہ آپ کو کالم کے آخر میں بتاؤں گا۔ اُس کا نام رچرڈ کی جگہ عمر سعید رکھا گیا اور کچھ عرصہ بعد وہ اُسی مسجد کا تین سال کے لیے صدر بھی منتحب رہا۔ قرآن پاک کی صرف ایک آیت نے اُس کی زندگی بدل دی اور اُس کی برکت سے اُس کے من کی بنجر زمین زرخیز اور سرسبز و شاداب ہو گئی۔ عمر سعید اس وقت امریکہ اور یورپ میں مایوسی اور نفرت کے شکار لوگوں کی counselling کرتا ہے۔ وہ ایک اسلامک سنٹر کا صدر بھی ہے جہاں قرآن مجید پر تحقیق اور جستجو کا کام ہو رہا ہے۔

قرآن پاک ایک ایسی نادر، خوبصورت اورپُراثر کتاب ہے جس کے اندر حکمت و دانائی اور ہیرے جواہرات کے خزانے چھپے ہوئے ہیں۔ قرآن کوسمجھ کر پڑھنے سے ایک سخت دل دشمن، شدید نفرت سے بھرا ہوا انسان کس قدر نرم اور حلیم الطبع بن جاتا ہے۔ اگر قرآن کو سوچ سمجھ کر پڑھا جائے تو ہماری باہر کی دنیا کے ساتھ ساتھ باطن کی دنیا بھی روشن ومنور ہوجائے گی۔ صحیح ابن حبان کی روایت ہے کہ جب سورۃ آل عمر ان کی آیت نمبر 190 نازل ہوئی جس میں فرمایاگیا ”بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے باربار آنے جانے میں ان عقل والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں“ تو آیت کی تلاوت کے بعد حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ ”اس پر افسوس ہے جو یہ آیت پڑھے اور اس میں غور نہ کرے“۔ سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 73 میں ارشاد باری ہے”اور جب انہیں اپنے رب کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے بن کر نہیں گرتے“۔ ہم اپنی معاشرتی زندگی کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت واضح ہو گی کہ افراد معاشرہ میں ہر 1000 میں سے صرف ایک یادو آدمی ہی ایسے ملیں گے جنھوں نے قرآن پاک کا غوروفکر اور تدبر سے مطالعہ کیا ہو۔

عربی ہماری مادری زبان نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے لوگ پوری زندگی ناظرہ قرآن پڑھنے یا سیکھنے میں ہی گزار دیتے ہیں،اگر بچپن میں ناظرہ قرآن پڑھ بھی لیا جائے تو باقی زندگی گونگے، بہرے اور اندھوں کی طرح بغیر سمجھے کہ قرآن ہم سے کیا چاہتا ہے، اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ یہ بات پورے یقین اور وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ جب تک ہم لوگ قرآن پاک پر غورو فکروتدبر نہیں کریں گے تب تک ہم معاشرتی برائیوں ملاوٹ، رشوت، ذخیرہ اندوزی،بد عنوانی، حق تلفی، ظلم وغیرہ سے نجات حاصل کر سکتے اور نہ ہی حقیقی اطمینان و سکون سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ آخر میں اب اُس آیت کی طرف آتا ہوں جس کو پڑھ کر رچرڈ جیسا سخت دل اور کٹر مسلمان دشمن خود دائرہ اسلام میں داخل ہوا، وہ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 32 ہے جس کا ترجمہ یہ ہے ”جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اُس نے تمام انسانیت کی جان بچائی“۔


Verse No. 32 of Surah Al-Maidah, which is translated as "He who saves the life of one person is as if he saved the life of all humanity."


 Column: Are we blind, deaf, dumb!

 Imran Kaif

 ...  .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. .. ...

   Richard Mc.  Kinney

 He was born on October 12, 1953, in Muncie, Indiana, USA.  Ever since he was a child, he has been interested in watching Rambo's films, which is why he has spent his whole life trying to make himself strong and strong.  He loved his country and was a very good archer.  He competed in the Olympic Games four times and won a silver medal twice.  He then joined the US Army and rose to the rank of Sergeant due to his strong physique and professional military skills.  He took part in wars, fought wars in Bosnia, Somalia and the Philippines. Despite all these virtues, Richard hated Muslims and Islam so much that whenever he saw a Muslim, he felt sorry for him.  اُڑادے۔  Once he was shopping with his wife in a store when two Muslim women came.  As soon as he saw the women, he intended to blow their necks, but with the presence of his wife, he could hardly control his anger.  Richard was the father of a daughter, whom he loved dearly, and he always hated his daughter.

 When Richard returned from fighting in Mali and the Philippines, he planned to blow up the city's famous mosque with a homemade bomb, which was attended by about 200 people at each prayer.  He longed to see the bodies of Muslims flying in the air in his car outside the mosque.  He explained the whole plan to his daughter, who told her father that he must first learn about Islam and Muslims.  He liked his daughter's words very much and he went inside the mosque which he was going to blow up.  When Richard entered the mosque, a worshiper greeted him and asked what I could do for you.  In response, Richard said, "I want to know about Islam."

 The man handed him the English translation of the Qur'an and said that he could ask us what he did not understand. When Richard began to recite the Qur'an, he was very satisfied.  He used to come to the mosque regularly for a few hours every day and start reciting the Holy Quran. Two months passed while he was reciting the Holy Quran and he liked a verse so much that he became a Muslim and entered the realm of Islam.  I will tell you which verse is at the end of the column.  He was named Omar Saeed in place of Richard and was later elected president of the same mosque for three years.  Just one verse of the Qur'an changed his life and with his blessing the barren land of his mind became fertile and lush.  Omar Saeed is currently counseling frustrated and hated people in the United States and Europe.  He is also the president of an Islamic center where research on the Quran is being conducted.

 The Holy Qur'an is a rare, beautiful and influential book which contains treasures of wisdom and diamonds.  How gentle and humble a person becomes by reading the Qur'an with understanding, a hard-hearted enemy, full of intense hatred.  If the Qur'an is read thoughtfully, our inner world as well as our inner world will be enlightened.  It is narrated on the authority of Sahih Ibn Habban that when verse 190 of Surah Al-Umar was revealed in which it was said:  Then the Holy Prophet said, "It is a pity for him who reads this verse and does not meditate on it."  Verse No. 73 of Surah Al-Furqan says, "And when they are admonished by the revelations of their Lord, they do not fall on them deaf and blind."  If we take a look at our social life, it will become clear that out of every 1000 people in the society, we will find only one memorable person who has studied the Qur'an thoughtfully and thoughtfully.

 Since Arabic is not our mother tongue, our people spend their whole lives reading or learning the Qur'an. Even if they read the Qur'an as a child, the rest of their lives will be like the deaf, dumb and blind without understanding what the Qur'an tells us.  Wants to leave this world.  It can be said with full confidence that unless we meditate on the Qur'an, we can get rid of social evils such as adulteration, bribery, hoarding, corruption, extortion, oppression, etc.  Nor can there be real contentment.  Finally, I come to the verse which, after reading it, a hard-hearted and staunch Muslim enemy like Richard himself entered the realm of Islam. It is verse no. 32 of Surah Al-Maidah, which translates as  He saved the lives of all humanity. "

No comments:

Post a Comment

Thank you for comenting